ہماری اناؤں کا گند اس قدر بڑھ چکا کہ اب اس سے سڑاند آنے لگی ہے اور اس سب کے باوجود جب دشنام ہمارے ہی حصے میں آیا تو بے اختیار اپنے فیض صاحب یاد آ گئے۔ سوچتا ہوں کہ کچھ اچھے انسانوں کے الفاظ کے مرہم نہ ہوتے تو لہجوں کے گھائل دیوانے کہاں جاتے۔۔؟
فیض صاحب نے کہا تھا کہ،
دلداری واعظ کو ہمی باقی ہیں ورنہ
اب شہر میں ہر رند خرابات ولی ہے۔
Post a Comment