جواب طلبی۔۔۔۔۔ از قلم محمد فیصل

جواب طلبی۔۔۔۔۔ از قلم محمد فیصل

١٣ جون ٢٠١٦ کی ایک تحریر
مجھے ہے حکم اذاں



کچھ دن پہلے ملک کے ممتاز ادیب جناب عطا الحق قاسمی کا درد دل اک کالم کی شکل میں دیکھا تو احساس ہوا کے محترم قاسمی صاحب نے خوب نمک حلالی کی ہے. جب قاسمی کا نام سنتا ہوں تو بے اختیار ذہن میں مرحوم عظیم شاعر جناب احمد ندیم قاسمی صاحب کا نام آتا ہے جو فرماتے تھے کے،
میں وہ شاعر ہوں جو شاہوں کا ثناخواں نہ ہوا
 یہ ہے وہ جرم جو مجھ سے کسی عنواں نہ ہوا
اور جب عطا الحق قاسمی کا نام آتا ہے تو بے اختیار لفافہ صحافت کے بانی کے طور پر عالمی سطح پے شہرت حاصل کرنے والا نام کے طور پر سامنے آتا ہے. سید صداقت علی ترمذی صاحب کے کالم پے قاسمی صاحب کے چمچوں کی بھی زیارت ہوئی جو قاسمی کی شان میں قصیدے لکھ کر پاگل ہو رہے ہیں...... یا شاید ناروے کی سفیری کی طرح ان کے ہاتھ میں بھی کچھ آتا ہو گا.
سر فروشی کی تمنا اب ھمارے دل میں ہے،
دیکھنا ہے زور کتنا بازو قاتل میں ہے
یہ شعر اگر عطا الحق قاسمی صاحب لکھتے تو کچھ یوں ہوتا کے،
"قلم فروشی کی تمنا اب ھمارے دل میں ہے"
 سوال یہ کرتے ہیں کے اگر ایک ادیب کو اعزازی طور پر ناروے کی سفیری دے دی گئی تو برائی کیا ہے...؟ سوال یہ ہے کے جس ملک میں فیض احمد فیض (جنھیں علامہ اقبال کے بعد اردو زبان کا سب سے بڑا شاعر مانا جاتا ہے) کو قید و بند کی صعبتیں جھیلنی پڑیں، احمد فراز جیسے نامور ادیب کو طویل جلا وطنی کا سامنا ہو، حبیب جالب جیسے عوامی اور انقلابی شاعر کو پابند سلاسل کر دیا گیا ہو وہاں عطا الحق قاسمی پے اس قدرعنایات کی وجہ کیا ہو سکتی ہے....؟
عطا الحق قاسمی کے مطابق عمران خان ہماری نوجوان نسل کو بگاڑ رہا ہے... ان کو تعمیری کی بجائے تخریبی سرگرمیوں میں لگا رہا ہے.... ایسا وہ بیرونی ایجنڈے کے تحت کر رہا ہے کیونکہ یہودی و انڈین لابی اس کو ایسا کرنے کے لیے فنڈ کرتی ہے.... ہمیں ایسے ملک دشمن کے بارے شعور دیتے ہوئے اپنی اگلی نسل کو بچانا ہو گا.... اس فتنے سے بچاتے ہوئے ان کو نواز کا دیوانہ، شہباز کا مستانہ، حسن و حسین نواز کا شیدائی، حمزہ کا بھائی، مریم کا سہارا اور بلاول بھٹو کا ساتھی بنا کر ہی ان کو قومی ترقی کے دھارے میں شامل کیا جا سکتا ہے....
 کہتے ہیں کے موصوف نے نہایت ایمانداری سے اپنے قلم کو استعمال کیا ہے تو میں صاحبان علم و دانش کی بارگاہ میں چند سوال پیش کرتا ہوں کے،
 *. بینظیر بھٹو کی ننگی تصاویر کو ہیلی کاپٹر سے تقسیم کرنے والوں کے خلاف قاسمی صاحب نے کیوں نہ لکھا....؟
*. چھانگا مانگا کی سیاست کی بنیاد رکھنے والوں کے خلاف قاسمی صاحب نے کیا لکھا...؟
 *. قرض اتارو ملک سنوارو کا نعرہ لگا کر عوام کی دولت کو لوٹنے والوں کے متعلق قاسمی صاحب نے کیا فرمایا...؟
*. 3 بار وفاقی حکومت اور 66 بار صوبائی حکومت کرنے والوں نے صحت اور تعلیم کے لیے کیا کیا قاسمی صاحب نے وضاحت پیش کی....؟
 *. کرسی صدارت پے بیٹھے ہوے حاضر سروس صدر پاکستان کو زر بابا چالیس چوروں کا نام دینے پے قاسمی صاحب کو ہوش کیوں نہیں آیا...؟
 *. زرداری کو لاہور، پشاور اور لاڑکانہ کی سڑکوں پے گھسیٹنے کا کہنے والوں کے بارے میں قاسمی صاحب نے کیا لکھا...؟
 *. کسی کا پیٹ پھاڑ کر لوٹی ہوئی دولت واپس لانے والوں کا نعرہ لگانے والوں کے بارے میں کیا لکھا...؟
*. ماڈل ٹاون میں 144 قتل کے مجرم، بنیادی انسانی ضروریات سے محروم کر کے کروڑوں لوگوں کو غربت کی لکیر سے بھی نیچے گرانے، میٹرو میں بے مثال کرپشن کرنے والے، رینٹل پاور کے منصوبوں میں اربوں کا غبن کرنے والے، دانیال عزیز، طلال چوہدری، عابد شیر علی اور پرویز رشید کے ارشادات، نیک پروین محترمہ مریم صاحبہ نے طلال چوہدری کے استعفے والے اشارے پر جس روحانی مسرت اور دل کی گہرائیوں سے اپنے جذبات کا اظہار کیا تھا اسکو یہ قاسمی کیسے دیکھتا ہے .....؟ یاد ہے کچھ....؟ خواجہ آصف کا ڈاکٹر شیریں مزاری کو ٹریکٹر ٹرالی کہنا کیا قاسمی صاحب کو نظر نہیں آیا....؟ یا صداقت علی ترمذی صاحب کے مطابق اگر آپ نے ان موضوعات پے عطا الحق قاسمی کی رائے لینی ہو تو ان کو نوٹ دکھانے ہوں گے کیوں کے قاسمی صاحب کا نعرہ ہے کے "مینوں نوٹ وکھا میرا موڈ بنے"
 اشرفیہ کے اس نظام کو اگر اس وقت خطرہ ہے تو عمران خان سے کیوں کے عمران خان نے اس نسل کو سیاسی بنایا اور ان کے دلوں میں پاکستانیت اور انسانیت کو جگایا ہے- اور یہ اس کا اس بھٹکی ہوئی قوم پر سب سے بڑا احسان ہے- عمران کے مخالفین کے پیٹ کا درد یہ ہے کہ ان کو اپنی اور اپنے بچوں کی سیاست اب جاتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے اور ان کی چیخ و پکار جاری ہے، اور قاسمی صاحب کے نزدیک ملک کی خدمت آف شور کمپنی بنانا ہے .جو ملک کا پیسہ لوٹ رہا ہے ان کے خلاف خاموش رہنا ہے .انسانوں کی خدمت کی بجائے طویل سڑکیں بنانا ہے..... ایسے دانش وروں کے نزدیک بھٹو صاحب کا سؤر کے بچّے کہنا اور شہباز شریف کا پیٹ پھاڑ اور سڑکوں پہ گھسیٹنے والا خطاب بدتمیزی نہیں تھا البتہ خان کا اوئے کہنا شدید بدتمیزی تھا.
مخالفین ہوں یا وہ منافق نیوٹرل لوگ جو ہمیشہ حکومت کی بجائے عمران خان کے ہی معترض رہے ہیں وہ ساری زندگی نہ تو خود کچھ کر سکیں گے اور نہ ہی کسی کو اس قوم و ملک کے لیے بہتر کرنا دیکھنا چاہتے ہیں- انہوں نے ہمیشہ عمران خان کی ناکامی کی پیش گوئی کی ہے اور مایوسی پھیلانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی- اب جب جب عمران خان کوئی کارنامہ انجام دیتا ہے تو ان کے پیٹ میں مروڑ اٹھتا ہے اور مارے درد کے کراہتے ہوئے سارا نزلہ اسی پے گرا دیتے ہیں کیوں کے دہائیوں سے ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے ٹرک کی بتی کے پیچھے لگی ہوئی قوم کے لیے عمران خان نامی ڈاکٹر ایک فتنہ سے کم ہرگز نہیں، وہ ان کے دماغوں پر جمی ہوئی جہالت کو کھُرپے سے کھرچتا ہے تو ان کو تکلیف ہوتی ہے اور یہ بجائے اپنے علاج سے خوش ہوں یہ معالج کو ہی صلواتیں سنا رہے ہیں.
محمّد فیصل

Post a Comment