کشمیر جلا ہے، کشمیر کمیٹی
نہیں
کشمیر کی جدوجہد آزادی میں کشمیریوں کی جانب سے
حالیہ احتجاجی مظاہروں میں پیش کی جانے والی شہادتیں کوئی نئی بات نہیں بلکہ گذشتہ
70سالوں میں لاکھوں کشمیری اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں اور ہمارے لیے یہ
صرف ایک ہیڈ لائن، بریکنگ نیوز، شہ سرخی اور چند سیکنڈ کے افسوس کے سوا کچھ نہیں
ہوتا، بھائی کیا کریں خبر دینے والوں کی بھی مجبوری ہے کہ بات عالمی میڈیا پر آ
گئی اور پاکستانی میڈیا اس کو نہ دکھاۓ توبڑی ماڑی
گل ہو گی نا....! اسی لیے با دل ناخواستہ آپریٹر کو بھی کترینہ کیف کا ڈانس اور
ہندی فلم کے جذباتی مناظر روک کر نیوز کاسٹر کو لائن منتقل کرنی پڑتی ہے، نیوز
کاسٹر بھی ٹائی ٹائٹ کر کے مسکراہٹ چھپاتا ہوا با امر مجبوری ایک خبر سنا دیتا ہے اور خالص کاروباری انداز میں اس کو دو تین
بار دہرا بھی دیتا ہے، کبھی کبھی ظلم حد سے بڑھ جاۓ(جو حد انہوں نے خود یا
ان کے مالکان نے مقرر کر رکھی ہے) تو ایک آدھ ورقہ دفتر خارجہ کو بھی کالا کرنا
پڑتا ہے، یا کسی بھارتی عہدیدار کو دفتر خارجہ بلا کر چاۓکافی پلا کر میڈیا کے
سامنے سخت بیان بازی کر لی، آج
سوچتا ہوں کے کیا ہمارے اسلاف بھی کشمیر کاز کے لیے اتنی ہی سنجیدہ تھے..؟
بابائے قوم محمّد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان
کی شہ رگ قرار دیا تھا کیا وہ بھی آج کے سیاست دانوں کی طرح کشمیر پر اپنا رویہ
رکھتے تھے...؟ نہیں..! قائداعظم ایک با اصول اور باضمیر سیاست دان تھے، ان کی
دیانتداری کی شہادت ان کے مخالفین بھی دیتے تھے، وہ سیاسی مقصد کے حصول کی خاطر دھوکے
اور جھوٹ کے خلاف تھے، بات دلیل کے ساتھ کرتے تھے، وقت کے پابند تھے. انہوں نے
محسوس کیا کہ اگر انگریزوں سے آذادی حاصل کر لی گئی تو مسلمان ہندو اکثریت کے رحم
و کرم پر زندگیاں گزارنے پر مجبور ہوں گے۔ یہ غلامی کے ایک کنویں سے نکل کر دوسرے
میں گرنے کے مترادف ہو گا. اور اسی بلند کردارقائد نے 17جون1944کو اپنی ایک تقریر
میں کہا کہ ’’ جس طرح ہندوستان میں ’’کانگرس‘‘ ہندو مسلم اتحاد سے لوگوں کو گمراہ
کرتے ہوئے دھوکہ دے رہی ہے اسی طرح کشمیر میں’’ نیشنل کانفرنس‘‘ بھی کشمیری
مسلمانوں کو دھوکہ دے رہی ہے اورمسلمانوں کو اس سے ہوشیار رہنے کی ضرورت ہے."
آج سوچیں کہیں آزاد پاکستان کی کشمیر کمیٹی بھی "نیشنل کانگریس" کی بدلی ہوئی شکل تو نہیں..؟ کشمیر کمیٹی کے سربراہ فضل الرحمن نے بھارتی فوج کے ہاتھوں 17 کشمیریوں کی تازہ ترین شہادت کے بعد فقط کوئی اجلاس بھی طلب کرنے کی زحمت نہیں کی، اب تو شاید دکھاوا کرنے کا بھی وقت نہیں ان کے پاس، کیوں کہ صرف کشمیر جلا ہے کشمیر کمیٹی نہیں. لگتا ہے کہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کو ایم ایم اے کے امیر بننے کا خمار ہے یا کسی اور پرمٹ پر نظر، کسی سیانے نے کہا تھا کہ جس طرح کریانے کی دکان میں جا کر بچے کی نظریں ٹافی پر ہوتیں ہیں مولانا فضل الرحمن کی نظریں سیاست دانوں کی جیبوں اور مختلف ٹھیکوں پر ہوتیں ہیں.
آج سوچیں کہیں آزاد پاکستان کی کشمیر کمیٹی بھی "نیشنل کانگریس" کی بدلی ہوئی شکل تو نہیں..؟ کشمیر کمیٹی کے سربراہ فضل الرحمن نے بھارتی فوج کے ہاتھوں 17 کشمیریوں کی تازہ ترین شہادت کے بعد فقط کوئی اجلاس بھی طلب کرنے کی زحمت نہیں کی، اب تو شاید دکھاوا کرنے کا بھی وقت نہیں ان کے پاس، کیوں کہ صرف کشمیر جلا ہے کشمیر کمیٹی نہیں. لگتا ہے کہ کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کو ایم ایم اے کے امیر بننے کا خمار ہے یا کسی اور پرمٹ پر نظر، کسی سیانے نے کہا تھا کہ جس طرح کریانے کی دکان میں جا کر بچے کی نظریں ٹافی پر ہوتیں ہیں مولانا فضل الرحمن کی نظریں سیاست دانوں کی جیبوں اور مختلف ٹھیکوں پر ہوتیں ہیں.
خدارا سوچیں کہ جب کشمیر جیسے اہم کاز کو ایسے کرپٹ اور مفاد
پرست لوگوں کے حوالے کردیا جائیگا تو کشمیری بھی پاکستان کو اسی نگاہ سے دیکھیں گے
جیسے وہ بھارت کو دیکھتے ہیں۔
محمّد فیصل
محمّد فیصل
Post a Comment