ادارے اچانک یا ایک دن میں تباہ نہیں ہوتے اس
میں محنت اور وقت لگانا پڑتا ہے۔
مجھے ہے حکم اذاں
05/06/2015 کی ایک تحریر
یہ حقیقت ہے کہ آج بھی جب ریسکیو 1122 کسی کی
جان بچاۓ گی تو بچ جانے والا پرویز الٰہی کو دعائیں دے گا۔
پہلے 1122 کے ورکرز کی سالانہ ترقیاں روکی گئیں.
پہلے 1122 کے ورکرز کی سالانہ ترقیاں روکی گئیں.
پھر فنڈز میں کٹوتیاں شروع ہوگئیں۔ گاڑیاں
پرانی ہونے کے باوجود
استعمال ہوتی رہیں۔ پرانی گاڑیاں ریٹائر کرنے
کی بجائے دوسرے شہروں میں بجھوا دی گئیں۔ اور اب یہ حال ہوگیا ہے کہ دھکا لگا کر
بھی سٹارٹ کرنی پڑتی ہیں۔ کبھی تیل ختم تو کبھی پانی نہیں ہوتا۔ اور اگر جائے وقوعہ حادثہ پر پہنچ بھی جائیں تو باقی آلات ناکارہ نکلتے ہیں ۔
اور پھر حالات اس نہج پر پہنچ گئے کہ ریسکیو
محمکہ چلانے کیلے عوام سے چندہ و صدقات کی اپیل کرنی پڑی۔ اس سے یہ سمجھا گیا کہ
حکومت کے پاس شاید فنڈ کی کمی ہے نہیں نہیں ہرگز نہیں ۔ حکومت کو پتہ ہے لوگ چندہ
عبادت سمجھ کر دیتے ہیں اور ریسکیو ادارے کیلے بھی فنڈ حکومتی خزانے سے دینے کی
بجائے عوام کی جیب سے نکلوانے کا پلان بنایا گیا۔ حکومت کے پاس فنڈ ہیں یا نہیں اس
کا اندازہ ایک میٹرو کی تصویر دیکھ کر لگایا جا سکتا ہے۔ تصویر ایک شہر کی چالیس
پچاس کلومیٹر کی ایک سڑک پر چند بسیں چلانے کیلے اربوں روپے کے میگا (مہنگا)
پراجیکٹ کی مشہوری پر ہے۔
جب زندگیاں بچانے والے ادارے چندے اور صدقات سے چلانے کی نوبت آجائے جب میو ہسپتال جیسے ادارہ کا سربراہ دل کا دورہ پڑنے پر اپنے ہسپتال کی بجائے پرائیویٹ ہسپتال سے علاج کروانے پر مجبور ہو جائے کہ اس کے اپنے میو ہسپتال کی مشین فنڈ نا ہونے سے خراب پڑی ہے تو میٹرو بس بنانے والوں کی نہیں اس کی تعریفوں کے پل باندھنے والوں کی عقل کو سلام فرض ہوجاتا ہے۔
جب زندگیاں بچانے والے ادارے چندے اور صدقات سے چلانے کی نوبت آجائے جب میو ہسپتال جیسے ادارہ کا سربراہ دل کا دورہ پڑنے پر اپنے ہسپتال کی بجائے پرائیویٹ ہسپتال سے علاج کروانے پر مجبور ہو جائے کہ اس کے اپنے میو ہسپتال کی مشین فنڈ نا ہونے سے خراب پڑی ہے تو میٹرو بس بنانے والوں کی نہیں اس کی تعریفوں کے پل باندھنے والوں کی عقل کو سلام فرض ہوجاتا ہے۔
اب آخر میں ایک لطیفہ بھی سن لیں۔
ایک بڑھیا نے کسی چھوٹی بچی سے اس کی خواہشات
پوچھیں
بچی بولی " میں ماں بننا چاہتی ہوں ڈاکٹر
بننا چاہتی ہوں شادی کرنا چاہتی ہوں اور بڑی ہونا چاہتی ہوں"
بڑھیا نے کہا بیٹا " اللہ تمہاری سب
خواہشیں پوری کرے مگر اپنی ترتیب سیدھی کرلو"
محمّد فیصل
Post a Comment