عقابی روح بیدار ہوتی ہے جب جوانوں میں۔

عقابی روح بیدار ہوتی ہے جب جوانوں میں

قریبا 5000 فیس بک رابطوں کے علاوہ، درجنوں واٹس ایپ گروپ میں شامل ہونے کا نقصان یہ ہے کہ بہت سے دوستوں سے رابطہ کم ہوتا چلا جاتا ہے۔ کئی ایک سوال جن کے جواب گوگل سے لئے جا سکتے ہیں وہ بھی دوست جب پوچھتے ہیں تو کچھ نہ کچھ کوتاہی ہو ہی جاتی ہے، درجنوں سوالوں کے جواب مجھ پر ادھار ہیں، کئی بار ایسا ہوتا ہے کہ سوچتا ہوں کہ سوچ کہ جواب دوں گا اور پھر وہ سوال کہیں بھیڑ بھاڑ میں گم ہوجاتا ہے، اس ڈیجیٹل زندگی کی اپنی خرابیاں ہیں، کچھ بھی ایکسکلوسو نہیں رہتا
ٹیکنالوجی کے عام ہونے کے ساتھ کچھ برائیاں بھی معاشرے میں عام ہوئیں جن میں سوشل میڈیا کا غلط استعمال سرفہرست ہے، یہی وجہ بنی کہ اقبال کے شاہین بچے عجیب و غریب معاشرتی برائیوں کا شکار ہو گئے مگر کچھ قابل فخر لوگ ایسے بھی ہیں جنہوں نے اس ٹیکنالوجی کو ہتھیار بنا کر استعمال کیا اور معاشرے سے جہالت کے اندھیرے مٹانے اور شعور و آگاہی دینے کا کام بھی لیا، اسے ہی چند لوگوں میں سے پاکستان تحریک انصاف کے باشعور نوجوانوں کی اسٹار ایڈمن ٹیم ہے۔
کچھ عرصہ پہلے میرے نہایت ہی قابل احترام دوست جناب فرحان لطیف (جو کہ متحدہ عرب امارات میں بسلسلہ روزگار مقیم ہیں) نے مجھے فون کر کے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے چند نوجوان جو سوشل میڈیا پر نہایت مثبت اور قابل قدر خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ میں چاہتا ہوں کہ تم بھی اس گروپ کا حصہ بنو، میں نے مروت میں حامی بھری کہ فرحان سے ایسے تعلقات ہیں کہ میں اسے انکار کر ہی نہیں سکتا سو مجھے ایک گروپ میں شامل کر دیا گیا۔ یہاں ایک الگ ہی دنیا بسی ہے اعلی تعلیم یافتہ نوجوان چند اہم معاشرتی و سیاسی مسائل پر تنقید برائے اصلاح کا جذبہ لیے گفتگو کرتے ہیں، "ہر فرد ہے ملت کے مقدر کا ستارہ" کے مترادف یوں تو سارے ارکان ہی اس مجلس کی جان ہیں مگر کچھ دوست اللہ کی طرف سے انعام یافتہ ہیں جن میں یاسر آیان ملک، عشرت لیاقت، سید نذیر، شیخ عثمان، منصور ہاشمی، یاسین جٹ، رانا صنم علی، فرحان لطیف اور ہمارے بزرگ جناب جاوید اعوان صاحب کو اللہ تعالٰی نے وہ خاص انداز گفتگو کا سلیقہ سکھایا جو اپنی گفتگو سے سیدھا دلوں میں اترنے کا ہنر جانتے ہیں۔
نظم و ضبط کے پابند ایسے کہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر آپ اپنی سرزنش گوشمالی کرنے سے بھی گریزاں نہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ حضرت اقبال رحمہ اللہ کی شاعری اور ان کی آرزو، جستجو کا محور و مرکز بھی یہی نونہالان چمن ہیں جس کو اقبال کا شاہین کہا جاتا ہے،
"خرد مندوں سے کیا پوچھوں کہ میری ابتدا کیا ہے"
"کہ میں اس فکر میں رہتا ہوں میری انتہا کیا ہے"
جی ہاں! آج یہی نوجوان اقبال کے شاہین ہیں کہ ان کے پاس مشاِم تیز بھی ہے، گفتار دلبرانہ بھی اور جن کو آِہ سحر بھی نصیب ہو، اور سوِز جگر بھی، وہ زندگی کے میدان میں کبھی نہیں ہارتے۔ مانا کہ مصائب کڑے ہیں ،مانا کہ اسباب تھوڑے ہیں۔ مانا کہ آج دھرتی مقروض ٹھہری۔ ارے مانا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک یہاں چھا گئے۔ ارے مانا کہ ترقی کی رفتار کم ہے ۔ ارے مانا کہ یہاں بھوک بھی ہے اور افلاس بھی۔ ارے مانا کہ یہاں بم بھی پھٹتے ہیں ۔ ارے مانا کہ شمشیر و سناں آخر اور طاؤس و رباب اول ٹھہرے۔ ارے سب مانا۔ لیکن میری ملت کے غازیوں اور شہیدوں نے ایسے ہی حالات میں جنم لیا تھا۔ آزادی کی جدوجہد کرنے والے اور پاک وطن کا دفاع کرنے والے قوم کے ہیروز اور عظیم لوگوں نے انہی حالات میں جنم لیا تھا، میرے قائد محّمد علی جناح نے اسی ماحول میں آنکھیں کھولیں تھیں، ہم دنیا کو دکھا سکتے ہیں کہ ہم سب آسائشوں کے پالے ہوئے بھی ہیں مگر وطن پر جان دینے کا جذبہ بھی رکھتے ہیں۔ میں اپنے ان تمام باشعور پاکستانیوں کے لیے دعا گو ہوں کہ اللہ کریم ان تمام احباب کو اپنی رحمتوں کے سائے میں رکھے۔ آمین


محمد فیصل



Post a Comment