اگر چاٹنا ہی تھا تو پھر تھوکا کیوں...؟

اگر چاٹنا ہی تھا تو پھر تھوکا کیوں...؟


ہاۓ یہ سیاست اور اس کو پیشہ بنانے والے پیشہ ور سیاستدان، 28 جولائی کو پانامہ کا فیصلہ آنے سے لے کر اب تک پاکستان کے سب سے زیادہ شریف سیاستدان، یعنی جن کا نام بھی شریف ہے، اس بدمعاش قوم کو کیا کیا رنگ دکھا چکے، میاں صاحب نے نا اہلی کے بعد ٹھنڈی جگہ قیام کیا اور ٹھنڈے دماغ سے سوچ کر جی ٹی روڈ کا سفر اختیار کیا. دوران سفر ان لوگوں کا بھی امتحان لیا گیا جو اس شریف آدمی سے الیکشن کے ٹکٹ مانگتے ہیں، بس جناب مختلف مقامات پے  قیام کرتے کرتے میاں صاحب بریانی کے چاہنے والوں سے خطاب بھی کرتے گئے اور فیصلہ کرنے والے ججوں کو کوستے ہوئے کہتے گئے کے "مجھے کیوں نکالا" 
میاں صاحب کے دیکھا دیکھی ان کے چند مرید بھی جذباتی ہو کر سپریم کورٹ کے ججوں کو گالیاں دیتے رہے، میرا ایک عزیز پٹواری دوست تو ججوں کو بکاؤ جج بھی لکھتا رہا، مگر یہ کیا کے میاں صاحب نے انہی ججوں کو  نظر ثانی کی اپیل کر دی، صرف اتنا پوچھنا تھا کے اگر "چاٹنا ہی تھا تو تھوکا کیوں...؟"



محمّد فیصل


Post a Comment