ںکچھ نہیں ہے آج لکھنے کو
مر گئے سب الفاظ میرے
مر گئے سب الفاظ میرے
غربت پاکستان کا سنگین معاشرتی مسئلہ ہے جس کی لپیٹ میں معاشرے کا تقریباً دو تہائی حصہ آچکا ہے۔ یہ ایسی معاشرتی بیماری ہے جس سے افراد پریشان ہیں اور ان کی ضروریات زندگی پوری نہیں ہوتیں۔غربت وہ مرض ہے جس کی وجہ سے لوگوں میں کارکردگی کی صلاحیت ختم ہو جاتی ہے۔ لوگ بے اطمینانی کا شکار ہوجاتے ہیں یہی وہ غریب لوگ ہیں جن کے پاس وسائل نہیں اور حکومتؤں کی معاشی پالیسی کی وجہ سے ہی معاشرہ معاشی درجوں میں تقسیم ہوگیا ہے۔ ایک وہ طبقہ ہے جس کے پاس سب کچھ ہے اور دوسرے وہ غریب جن کے پاس کچھ نہیں ہے۔ان درجوں میں ایک دوسرے کے خلاف تصادم کی آگ جل رہی ہے۔معاشی نظام کی وجہ سے امیر اور غریب میں تفریق ہے جس سے معاشرے میں بدنظمی اور انتشارپیدا ہوا ہے۔اسی معاشی نظام کی وجہ معاشرے میں مالی جرائم ہوتے ہیں اور بعض اوقات ان جرائم کے ارتکاب کے دوران قتل کے واقعات بھی ہوتے ہیں اور وجہ بنتی ہے غربت. غربت اہم معاشرتی مسئلہ ہے چونکہ لوگ غربت سے سخت پریشان ہیں۔اس لیے جلد از جلد اس سے چھٹکارا پانا چاہتے ہیں۔ نیز لوگوں کی اجتماعی کوششوں سےبھی غربت پے قابو پایا جا سکتا ہے.
جس ملک میں پرائمری اسکولز میں پڑھنے والے طلبا و طالبات کے
والدین کے لیے بیس روپے کی فیس دینا سوہان روح ہو، جس معاشرے میں متوسط طبقے سے
تعلق رکھنے والے والدین کو اپنی ہونہار اولاد کو اعلیٰ تعلیم دلانا ’’تلخ خواب‘‘
بنا دیا گیا ہو، جس معاشرے کے والدین کے پاس اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی کھلانا
مشکل اور انھیں زہر دے کر مارنا اآسان ہو، اس معاشرے میں سے حکومت
نیک نامی کی فال اپنے نام نکالوا سکتی ہے؟ دیگر مسائل کی طرح یہ
بھی اہم مسلہ ہے کہ طلبا و طالبات کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کی ریاستی
اور حکومتی ذمے داری زمینی حقائق اور معاشرتی ضروریات کے تحت پوری کرنے کی خلوص دل
سے سعی کی جائے۔ ایسے لاتعداد طلبا و طالبات جو ذہانت، فطانت اور قابلیت کے ہنر سے
آراستہ ہونے کے باوجود خط غربت کا شکار ہو کر اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کی سکت نہیں
رکھتے، قرعہ اندازی کے دم چھلے کے بغیر ہر ایک علم کے پیاسے کی نقد
آور مدد حکومتی سطح پر کی جائے۔
اگر پاکستان کی معاشی اور سیاسی صورتحال میں بہتری نہیں ہوتی تو
غربت میں اضافہ ہوگا۔ جبکہ غربت شہروں کی نسبت دیہی علاقوں میں زیادہ ہے۔ آبادی کی
شرح میں اضافہ فطری امر ہے مگر یہ اضافہ اس وقت مسائل پیدا کرتا ہے جب معاشی وسائل
میں بھی خاطر خواہ اضافہ نہ ہو۔اس وقت پاکستان کی کل آبادی تقریباً 20 کڑور ہے۔اور
بڑھتی ہوئی آبادی اورغربت کی وجہ سے اور بہت سے مسائل جنم لے رہے ہیں. غربت
کا ایک اور بڑا سبب معاشی وسائل کے حصول کی استعداد کا کم ہونا ہے
معاشی وسائل کی استعداد میں اعلیٰ تعلیم، فنی تعلیم وغیرہ شامل ہیں نیز استعداد
میں تجارت وکاروبار کا کامیاب ہونا بھی شامل ہے صنعتی ترقی بھی فرد کی استعداد میں
شامل ہے۔ یہی معاشی وسائل کی استعداد میں کمی کا بڑا سبب ہے۔غربت کے سد باب کے لیے
ضروری ہے کہ معاشرے سے بے کاری ختم کردی جائے یعنی کوئی آدمی بے کار نہ رہے ہرآدمی
جو کام کرسکتا ہے۔وہی کام کرے۔جتنا وہ خرچ کرتا ہے اتنا ضرور کمائے۔ فضول خرچی میں
وسائل کو ضائع نہیں کرنا چاہتے فضول خرچی اور معاشرتی برائیوں جیسے جوا،شراب اور
چوری کے خلاف اخلاقی،تعلیمی اور قانونی مہم چلائی جائے۔غربت ایک بڑا اہم اور
پیچیدہ مسئلہ ہے جس کی کئی وجوہات ہیں، جب تک ملکی سطح پرغربت کے خاتمے کی موثر
منصوبہ بندی نہ کی جائے تب تک غربت کا خاتمہ ناممکن ہے اس لیے حکومتی اداروں سے
بھی عرض کرنا چاہتا ہوں کہ خدارا چند وسائل کو درست طریقے سے استعمال کر کے معاشرے
سے اس بیماری کو ختم کریں.
Post a Comment