کھٹی ٹرین

کھٹی ٹرین
بدنظمی کی جس انتہا پر ہمارا ملک ہےاس میں اورنج لائن ٹرین جیسے منصوبے ایسے ہی ہیں جیسے بدہضمی کی صورت میں کھٹی ڈکاریں۔ یاد رکھیے بدنظمی اور بدہضمی کا بڑا گہرا رشتہ ہے۔ میں ایسے منصوبوں کے خلاف نہیں ہوں اسلیے کہ اورنج ٹرین منصوبے سےایک شہر کے چند لوگ مستفید تو ضرور ہوں گے جسطرح سڑک یا پل کے بننے سے ہوتے ہیں مگر سوچنے کی بات ہے کہ ہماری ترجیحات کیا ہیں۔ تعلیم یا سڑکیں؟ عدل و انصاف یا پل؟ امن و امان یا میٹرو/اورنج لائن ٹرین؟ ذرا دیر کو سوچیے کہ یہی اربوں روپے یکساں اور کارآمد تعلیمی نظام بنانے پر صرف ہوں، امن و امان کی حالت بہتر ہو، عدل وانصاف کا نظام قائم ہو اور غریب اور امیر میں فرق ختم ہو، ہر ایک کو یکساں ترقی کے مواقع نصیب ہوں تو بس ذرا دیر کو تصور کیجیے کہ آنے والے چند سالوں میں ہمارا ملک کن بلندیوں کو چھو جائے گا۔
مگرنہیں۔ کہ ایسا کرنے سے ان چند لوگوں کے مفادات پر ضرب آئے گی جو اس ملک کو اپنی جاگیر سمجھتے ہیں۔ کسی غریب کا بیٹا بھی اتنا ہی لائق ہو گیا جتنا ان کا ہے تو کھٹی ڈکاریں تو آئیں گی۔ جس ملک میں کروڑوں لوگ روٹی کے ایک لقمے کو ترسیں۔ جہاں غربت گھر گھردیواروں پر بال کھولے سورہی ہو۔ جس ملک میں زندگی بنیادی سہولتیں لوگوں کو میسر نہ ہوں۔ بیمار تڑپ تڑپ کر مررہیں ہوں۔ زندگی محفوظ نہ ہو۔ بے روزگاری کا راج ہو۔ اس ملک کے حکمرانوں کے منصوبے کیا ہیں؟ میٹرو۔ اورنج لائن ٹرین۔ یہ سڑک۔ وہ پل۔ یہ تمام منصوبے وہاں اچھے لگتے ہیں جہاں کم سے کم لوگوں کو بنیادی سہولتیں تو فراہم ہوں۔
اگر ہوں پیٹ میں لقمے
بدل جاتے ہیں موسم بھی
مئی میں برف پڑتی ہے
دسمبر گرم ہوتا ہے
پھرچاہے جتنی مرضی نیلی، پیلی، سرخ، کھٹی ٹرینوں کے شوق پورے کر لیں۔ شہر شہر میٹرو بنائیں۔ پلوں اور سڑکوں کا جال بچھائیں مگر
ایک تقسیم در تقسیم معاشرہ کہ جہاں جہالت ایسی بلندیوں پر ہو کہ دورجہالت کے لوگوں کو بھی مات دے جائیں۔ جہاں غریبوں کے سارے بچے کرگس اور امیروں کی اولاد شاہین ہو۔ اقبال نے تو کسی اورخیال میں کہا تھا
پرواز ہے دونوں کی اسی ایک جہاں میں
کرگس کا جہاں اور ہے شاہین کا جہاں اور
ان ظالموں نے اقبال کے خواب کی کیا تعبیر کی ہےاور ایسی تفریق پیدا کر دی ہے کہ اسی ایک جہاں میں اپنے حرام کے مال پر پلے ہوئےبھی سب شاہین بچے اور غریب مزدور کی خون پسینے کی حلال کمائی سے پلنے والے ساری عمر کے لیے کرگس۔

بچوں کو یکساں تعلیمی ماحول دو۔ ایک ایسے خواب دو۔ ایک ایسی دنیا دو۔ کھٹی ٹرین پر جو اربوں خرچ کررہے ہو وہ آنے والی نسلوں کی تعلیم پر خرچو۔ ورنہ جسطرح میٹرو چل رہی ہے کھٹی ٹرین بھی چل پڑے گی مگر ملک نہیں چلے گا۔

محمّد فیصل



Post a Comment