حاکم وقت کا وقت زوال
یہ پانامہ کا جن جو بوتل سے باہر آ گیا ہے ، اس کو واپس بھیجنا مشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے۔ خاندان شریفاں کی حکومت آخری دموں پر ہے، غلاموں کی آخری کھیپ ہاتھ باندھے ان کے سامنے کھڑی اپنی وفاداری کا ثبوت دے رہی ہے۔ یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے 20 کروڑ لوگوں کو خرید کر ان کے پیر زنجیروں سے باندھ رکھے ہیں اور آج یہی غلام مجھ جیسے آزاد انسانوں کی طرف حیرت سے دیکھ رہے ہیں جن کے دلوں سے حاکم وقت کا خوف ختم ہو چکا ہے۔۔۔۔ جو عزم مصمم کے ساتھ اپنے لیڈر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے اس کھوکھلی دیوار کو دھکا دینے کے تیار کھڑے ہیں۔
ہم نے اپنے بڑوں سے یہ کہانیاں سن رکھی ہیں کہ ظلم کے خلاف علم جہاد بلند کرنے والے کو ظالم اور اس کے ساتھی باغی ہی کہتے ہیں۔ یزید کے چاہنے والے ہر دور میں حسینیت کو بغاوت کہتے آئے ہیں۔ اپنے آقا کی وفاداری میں آنکھیں بند کر لینے والا قانون اور قانون کے محافظ کل کو اپنی آنیوالی نسلوں کو کیا منہ دکھائیں گے کہ ہم ظالم کے ساتھ اور مظلوم کے خلاف لڑتے رہے۔۔؟
نجانے میرے دوست کب فیصلہ کریں لیکن میں فیصلہ کر چکا کہ اس خاندانی نظام کے کسی ٹوٹ بٹوٹ کو اپنے ووٹ کی طاقت نہیں بخشوں گا۔۔۔وہ اقتدار کے تخت پر براجمان نواز شریف کا خاندان ہو، یا اپنی باری کا منتظر بھٹو کا کوئی وارث، یا ڈیزل جیسا کوئی دین فروش۔۔۔۔۔ اب حق حکومت میں برابری میری ترجیح ہے۔۔۔۔ میرا نمائندہ وہ ہوگا جس کی قابلیت پر مجھے ایمان ہوگا۔۔۔ نہ کہ گلی کوئی غنڈہ کہ جس کے شر سے بچنے کے لئے اس کی معیت اختیار کی گئی ہو۔۔۔۔
خاندان شریفاں کی حکومت آخری دموں پر ہے، اور غلاموں کی آخری کھیپ ہاتھ باندھے کھڑی کسی باغی کی آواز گم ہونے کی منتظر۔۔۔۔
محمد فیصل
Post a Comment