16 دسمبر 2014

16 دسمبر

معروف ادیب ممتاز مفتی نے پاکستان کے متعلق ایک حکایت لکهی تهی کہ یہ پاکستان اللہ تعالٰی کے رازوں میں سے ایک راز ہے یہ اللہ کے نام پر قائم ہوا اور تا قیامت قائم و دائم رہے گا. کہتے ہیں کہ ایک فقیر کسی شہر میں آ گیا شہریوں سے مانگ کر اک دیگ اور جلانے کے لیے لکڑیاں اکٹھی کیں،
چولہا جلانے کے بعد دیگ چڑها دی اور ڈهکن بند کر دیا صبح لوگوں کو اکٹھا کیا اور دیگ کا ڈهکن ہٹا کر لگا پلاو بانٹنے، اب اس کا معمول بن گیا کہ روزانہ شام کو ڈهکن بند کرتا اور صبح کو کهول کر سارا دن پلاو تقسیم کرتا رہتا. مفتی صاحب لکهتے ہیں کہ پاکستان کی مثال بهی اس فقیر کی دیگ والی ہے کہ 67 سال سے مسلسل حکمران، سیاست دان،  سرکاری اور غیر سرکاری ادارے غرض یہ کہ ہر کوئی اس کو لوٹ رها ہے مگر یہ ختم ہوا نہ کبهی ہو گا انشاءاللہ.
پاکستان کو کبهی کچھ نہیں ہو گا مگر ہمارے رویے اگر یہی رہے تو معذرت چاہتا ہوں کہ اب پاکستانی اپنی خیر منائیں...
سلطان رضا لکھتا ہے کہ میری پھوپھو محترمہ عمرہ کی ادائیگی کے لیئے سعودی عرب گئیں اور کئی دن مکہ مدینہ میں گزار کر لوٹیں۔ میری پھوپھی نے ہمیں بتایا کہ انہوں نے طواف کے دوران کعبے کے غلاف سے لپٹ کر ایک خاتون کو اللہ تعالیٰ سے فریاد کرتے سُنا کہ اے میرے رب جنہوں نے بنگلہ دیش کی تحریک کے وقت میرے پیاروں کو مارا اور قتل کیا تُو انہیں اسی طرح موت دے، میں تجھ سے ان کے لیئے عبرتناک موت مانگتی ہوں. اب ملاحظہ فرمائیں کہ پاکستان کے مخالفین کا بنا کیا...؟
14 اگست پاکستان کا اور 15 اگست ہندوستان کا یوم آزادی ہے۔ 15 اگست 1975 کو ڈھاکہ میں مجیب الرحمن کو اس کے خاندان سمیت قتل کردیا گیا ، اس کی لاش دو دن تک اس کے گھر کی سیڑھیوں پر پڑی رہی ، صرف اس کی بیٹی حسینہ واجد زندہ رہی کیونک وہ اُس وقت لندن میں زیر تعلیم تھی.
جنرل ضیاالحق نے 4 اپریل 1979 کو بھٹو کو پھانسی پر چڑھا دیا. اس کے چند سال بعد 1984 کو اندرا گاندھی اپنے محافظوں کے ہاتھوں قتل ہوگئی
یحییٰ خان ذلت رسوائی کے ساتھ خوفزدہ قیدی کی موت مرگیا.
شیخ مجیب الرحمن ، اندرا گاندھی اور بھٹو کی تمام نرینہ اولادیں ماری گئیں , مرتضیٰ و شاہنواز بھٹو، شیخ کمال، راجیو و سنجے گاندھی کس طرح مارے گئے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی نسل ہی ختم کر دی ۔ اس سانحہ میں تین ملکوں کے حکمران ملوث تھے، یہ اپنے ملکوں کے طاقتور ترین حکمران تھے لیکن ان تینوں کا انجام ایک جیسا ہوا ، ان کے اپنے محافظوں نے ہی ان کی جانیں ہتھیا لیں
تاریخ میں مُلک ٹوٹتے رہے ، سلطنتیں بکھرتی رہیں لیکن ایسا تاریخ میں پہلی بار ہوا کہ ملک توڑنے والوں کا انجام اس قدر بھیانک اور ایک جیسا ہوا ہو...
16 دسمبر 1971 ہمیں ان تلخ یادوں کے ساتھ ساتھ 16 دسمبر 2014 ایک سیاہ ترین دن ہے پاکستان کی تاریخ میں مگر مقام افسوس ہے کہ اب ذمہ داروں کے تعین کے علاوہ سب کام کر لیے جائیں گے، پارلیمنٹ کا جائنٹ سیشن، تحقیقاتی کمیشن،  مصنوعی تاثرات کے ساتھ عوامی ہمدردی،  اور ہمیشہ کی طرح
ﺍﯾﮏ ﺩﻓﻌﮧ ﭘﮭﺮ ﻣﺬﻣﺘﯽ ﺑﯿﺎﻥ ﺟﺎﺭﯼ ﮐﯿﺠﯿﮯ،
ﺍﻓﺴﻮﺱﮐﯿﺠﯿﮯ، لاشوں ﭘﺮ ﭘﺎﺅﮞ ﺭﮐﮭﯿﮯ،
ﺍﮔﻠﯽ ﺗﺎﺭﯾﺦ ﮐﺎ ﺍﻋﻼﻥ
ﮐﯿﺠﯿﮯ،
ﺍﻭﺭ ﺍٓﮔﮯ ﺑﮍﮬﯿﮯ،
نثار ناسک کا شعر ہے کہ
ماں مجھے بھی صورتِ موسیٰ بہادے نہر میں
قتلِ طفلاں کی منادی ہوچکی ہے شہر میں..
اللہ پاکستان کی حفاظت فرمائے آمین.
محمد فیصل
17/12/2014
کی اک تحریر

Post a Comment