میرے صیاد بتا میری رہائی کب ہے..؟

میرے صیاد بتا میری رہائی کب ہے..؟
قصور کے دلخراش واقعہ کو سن کر ہر آنکھ اشکبار اور ہر دل رنجیدہ ہے. آخر کار ایک لمبے انتظار، سول سوسایٹی اور عوامی احتجاج، نیز احتجاج کرنے والوں پر سرکاری اہلکاروں کی فائرنگ سے دو مزید جانوں کی شہادت، سپریم کورٹ کی از خود مداخلت اور 72 گھنٹے کے نوٹس کے بعد ایک ملزم کو پکڑا گیا، تکنیکی بنیادوں پر تفتیش اور ملزم کے اقرار جرم کے بعد خادم اعلی نے مرے پر سو درے مارنے کے لیے اسٹیج سجا لیا، پریس کانفرنس میں فتح کا جام، وزیر قانون کی مقتولہ کے باپ کو ہدایات اور پھر حاکم اعلی و حواریوں کی ہنسی، ٹھٹھے، یہ آنکھوں میں ناچتی مستی، یہ پیٹ میں پڑتے بل، یہ منہ سے اچھلتے خوشیوں کے فوارے، یہ تالیوں کی گونج اور غم میں بھٹکا زینب کا باپ
دربار شام اور یزید کی بدمستیاں شاید ایسی ہی ہونگی۔۔
 مجھے سمجھ نہیں آرہا یہ مبارکباد اور تالیاں کیوں؟ بچوں کی حفاظت آپ کی ذمہ داری ہے ریاست کی ذمہ داری ہے جناب ! 12 بچیوں کے ریپ اور قتل کے بعد جا کر آپ میڈیا کے ہلانے پر جاگے اور قاتل پکڑا گیا۔12 قیمتی جانیں ضائع ہونے کے بعد مبارک باد تالیاں اور ستائش باہمی غیر اخلاقی لگتی ہے۔ کسی کی عزت نفس کا ہی خیال کیا ہوتا، میں ہمیشہ سے شریف برادران کے اس رویہ کا ناقد رہا ہوں کہ انہوں نے آج تک کوئی ادارہ بننے ہی نہیں دیا، پنجاب کے باسیوں کے لیے یہی خبر سب سے بڑی خبر ہوتی ہے کہ شہباز شریف نے نوٹس لے لیا، شہباز شریف نے رپورٹ مانگ لی، شہباز شریف نے ایس ایچ او کو معطل کر دیا، ہنگامی دورہ کر لیا، افتتاح کر لیا، امدادی رقم کا چیک دے دیا، تحقیقات کا حکم دے دیا،  متاثرہ جگہ کا دورہ کر لیا، متاثرہ خاندان کو چیک دے دیا، یہ سب کچھ کرو ضرور کرو کیوں کہ بحیثیت حکمران یہ تمہاری ذمہ داری ہے. مگر خدا کے لیے ہمیں کوئی خود کار نظام دے دو، کوئی ایسا نظام جہاں نوٹس لینا کوئی خبر نہ ہو، جہاں ہر ادارہ اور ہر سرکاری اہلکار اپنا کام اپنا فرض سمجھ کر کرئے. جہاں مجرم قانون کی گرفت سے نکل نہ سکے، جہاں آپ کو کسی سرکاری اہلکار کی کارکردگی چیک کرنے کے لیے کیمرے اور میڈیا کی محتاجی نہ ہو، جہاں قانون عوام کا محافظ ہو اور ادارے اپنے اہلکاروں سے جواب لینے کے مجاز، جہاں کسی زینب کی بے آبرو لاش ملنے پر پولیس والا دس ہزار روپے انعام کا مطالبہ نہ کرئے، بلکہ قانون کے ڈر سے جرائم نہ ہوں، جہاں مظلوموں کی داد رسی قانون کرے، وزیر قانون یا  خادم اعلی نہیں، مگر میں جانتا ہوں کہ یہ سب کچھ آپ کی ترجیحات میں شامل نہیں کیونکہ اگر ادارے ٹھیک ہو گئے تو سب کو جواب دہ ہونا ہو گا اور اس ملک کے سب سے بڑے چور، قاتل، ڈکیت، منی لانڈر اور کمیشن خور آپ اور آپ کا خاندان ہے،
وہ قاتلوں میں چپ سا پریشان بیٹھا تھا
زینب کا بابا بہت حیران بیٹھا تھا
کس بات کی خوشی ہے کس بات کا ہے جشن؟
کیوں اس قوم کی بیٹی بےتوقیر ہوئی ہے؟
کیوں اک باپ کی بہت توہین ہوئی ہے

محمّد فیصل

1 Comments

  1. انتہائی اہم موضوع اور حکمرانوں کی روایتی بے حسی کا احاطہ کرتی ہوئی شاندار تحریر.خوئے حکمرانی کیا ایسی ذہنیت کا نام ہے جس میں ہم پر مسلط حکمران اخلاقیات کے فطری انسانی رویے سے محروم ہو جاتے ہیں ؟

    ReplyDelete

Post a Comment