بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے،

بدلتا ہے رنگ آسماں کیسے کیسے

کہتے ہیں کے جھوٹ بولو اور اتنی بار بولو کے لوگ اسے سچ سمجھنے لگیں، پچھلے تیرہ دن سے یہ کام جاری ہے مگر گزشتہ دو دن سے اس میں خاص تیزی آئی ہے، نااہل نواز شریف صاحب کا قافلہ نکلا، نعرے لگے تقریریں ہوئیں، عدالتی فیصلہ نامنظور نامنظور کے نعرے لگے، حکومتی وزیروں کے جھرمٹ میں اور سرکاری پروٹوکال کے زیر سایہ ریلی چلتی رہی، قیام طعام اور کیش کا بھی خوب انتظام ہے، خاص طور پے کیش اور عیش کا انتظام کرنے والوں نے اپنی ذمہ داری خوب نبھائی،
نااہل نواز شریف کا خطاب، ان کا الفاظ کا چناؤ اور انداز بیاں خصوصی اہمیت کا حامل رہا، بار بار فرماتے ہیں کے میرا قصور کیا ہے مجھے کیوں نکالا گیا..؟ اچھی بات ہے عوامی آدمی عوام سے بات کر سکتا ہے مگر یہ سہولت صرف آپ کے لیے ہی ہے...؟ جب کوئی اور عوام سے بات کرئے تو آپ ہی فرمایا کرتے تھے کے عدالت میں جاؤ یا پارلیمنٹ میں آو،
کل سوشل میڈیا پے ایک پرانی ویڈیو دیکھی کے جب پاکستان پیپلزپارٹی کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف عدالتی فیصلہ آیا تو یہی نااہل نواز شریف صاحب جوش خطبات میں کہتے ہے کہ سپریم کورٹ نے یوسف رضا گیلانی کے خلاف فیصلہ دیا یر یوسف رضا گیلانی کہتا ہے کے میں اس کے خلاف اپیل کرؤں گا، میاں صاحب حکم فرماتے ہیں کہ نیچے اترو، گھر جاؤ، گھر جا کے اپیل کروہم، لیکن یہ بات نہیں کے سپریم کورٹ فیصلہ دے اور آپ اس کو ماننے سے انکار کر دو، یہ انسانوں کی بستی ہے حیوانوں کی بستی نہیں ہے، ہم اس کو حیوانوں کی بستی نہیں بننے دیں گے، یہ انسانوں کی بستی ہی رہے گی،


اور نااہل میاں صاحب آج جب فیصلہ آپ کے خلاف آیا تو آپ فرماتے ہیں کے کیسے مجھے فارغ کر دیا گیا..؟ کیسے عوامی منتخب نمائندے کو یک جنبش قلم نااہل کہہ دیا گیا، نااہل میاں صاحب سے اتنی گزارش ہے کے آپ 2012 میں غلط تھے یا آج غلط ہیں...؟

محمّد فیصل

1 Comments

  1. میاں صاحب خود کو ہر اصول اور ضابطے سے بالاتر سمجھتے ہیں مگر وقت کی چال ان جیسوں کے جب کڑاکے نکالتی ہے تو تو یہی ہوتا ہے جیسا آج ان کے ساتھ ہورہا ہے .دولت کے پہاڑوں سے ذلت کی کھائی میں گرنے کا یہ سفر انجام تک پہنچے بغیر رکے گا نہیں .اب میاں صاحب کی چیخیں ان کے جرم کی غمازی کررہی ہیں

    ReplyDelete

Post a Comment