محنت شکاری کی، مزے میراثی کے
تحریر: محمّد فیصل
کہتے ہے کے کسی بستی میں ایک خونی درندہ گھس آیا، اس نے بستی کے مکینوں کو خوب نقصان دیا، یہ خونی منظر دیکھ کر سب سے پہلے میراثی اپنے کھانے پینے کا سامان لے کر بھاگ نکلا اور کسی درخت پر بیٹھ کر اپنی جان بچا لی، بستی والے اس خونی درندے سے عاجز آ چکے تھے کے ایک ماہر شکاری اس بستی کی طرف آ نکلا. اس نے انسانیت کی خدمت کے پیش نظر اس خونی درندے کو شکار کرنے کا فیصلہ کیا، میراثی درخت پے بیٹھا سب منظر اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا کے شکاری نے کس طرح اپنی جان جوکھوں میں ڈال کر اس خونی درندے پر پے درپے حملے کیے اور اس کو زخمی کر کے زنجیر پہنا دی. جب شکاری اس خونی درندے کو زنجیر سے باندھ چکا تو سب سے پہلے میراثی درخت سے اترا اور بستی میں جا کر شور مچا دیا کے ہم نے اس خونی درندے کو زخمی کر کے باندھ دیا ہے. ایسے ہی لوگ ہوتے ہیں جو دوسروں کے کام کو اپنے نام کے ساتھ منسوب کرنے کی کوشش کرتے ہیں، مگر الله الحق ہے وہ بھی جانتا ہے اور عوام بھی جانتی ہے کے اس خونی درندے کو نتھ کس نے ڈالی...؟
نوٹ: خونی درندے سے نون لیگ اور نواز شریف، شکاری سے عمران خان، تحریک انصاف، اور میراثی سے جماعت اسلامی کی مماثلت اتفاقیہ نہیں ہے....
Post a Comment